ضبط سارے ٹوٹ چکے ہیں
چرچے ہیں آجکل اپنی بداخلاقی کے
~~~
کیسے مُمکن تھا ہر شخص سے کہنا تیرا دُکھ
مجھ کو سج دھج کے منانا پڑا ہے سوگ تیرا
~~~
پہلے کاٹ لیجیئے اک چلہ وفا کا
پھر شوق سے الفت کی تبلیغ کیجیئے
~~~
جو مر رہا ہو تیرے لطف کی تمنـا میں
وہ جینا چاہے تو کیا طرز اختیار کرے
~~~
اس کا ہنس کہ نظر جھکا لینا
ساری شرارتیں قبول ہوں جیسے
~~~
No comments:
Post a Comment