ستانے والوں میں اول تھا وہ
ہاں وہی جو محبوب تھا میرا
~~~
اسکو بتا نہیں سکی دل کی اداسیاں
تصویر ایک بھیج دی کالے لباس میں
~~~
جس طرح سوچو گے ویسی ہی ملوں گی
گنہگار بھی بلا کی ہوں، پارساؤں کی امام بھی
~~~
رابطے بھلے نہ ہوں، چاہتیں تو رہتی ہیں
درد کے توسط سے، نسبتیں تو رہتی ہیں
چھوڑ جانے والوں کو، روک تو نہیں سکتے
مدتوں مگر ان کی عادتیں تو رہتی ہیں
~~~
پہلے سارے لمس اکٹھے کر لوں میں
پھر اک بوسہ رکھوں گی پیشانی پر
پھر اک بوسہ رکھوں گی پیشانی پر
~~~
یوں پیار کی قسمیں کھا کھا کر
کیوں جھوٹی تسلی دیتے ہو
بس رہنے دو ہم جان گئے
سرکار تمہاری باتوں کو
~~~
کسی کو جب منائے گا
میں اس کو یاد آوں گی
میں اس کو یاد آوں گی
~~~
مجھ کو چاہتے اگر تم تو پاتے مجھ کو
مجھ کو ہر روز پرکھ پرکھ کر، گنوایا تم نے
~~~
میں اپنی روح کی پوشاک بھی اُس کو پہنا دوں
مگر شرط یہ کہ وہ تمام میرا ہو بس
No comments:
Post a Comment