تیری خوشبو کو زمانے سے چھپاؤں کیسے
تم جو چپ چاپ بکھر جاتے ہو حد کرتے ہو
~~~
میں محبت کے رنگوں سے واقف ہوں
میں نے دیکھا ہے آنکھ بھر کے اسے
~~~
لگتا ہے اب ہم اُسکے
وہم و گمان سے بھی گئے
~~~
ہم نے چہرے پر مسکراہٹ رکھ کے
آئینے کو ہمیشہ گمراہ ہی رکھا ہے
~~~
صرف اک بار پرکھ کے نہیں چھوڑا تم کو
تم میری جان کئی بار منافق نکلے
~~~
ﺟﺐ ﮐﺒﮭﯽ ﺩِﻝ ﭘﮧ ﺍِﺧﺘﯿﺎﺭ ﮨُﻮﺍ
ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺗُﺠﮫ ﮐﻮ ﺑﮭُﻼ ﮐﮯ ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ ﮔﮯ~~~
یہ کوئی اور تعلق ہوگا
تھی محبت تو مرگئ کیسے
~~~
ویران بہت ہوں ، وصل سے تشکیل کر مجھے
تو مجھ سے پیار کر ، ذرا تبدیل کر مجھے
صحرا کی تپتی ریت سے آ کر مجھے بچا
تو ٹھنڈے میٹھے پانی کی جھیل کر مجھے
ہو جائیں نہ خراب کہیں میری عادتیں
ہر حکم پر نہ اس طرح تعمیل کر مجھے
اب اس طرح سے مجھ کو ادھورا نہ چھوڑ تو
میں ہوں تیرا وعدہ ، تو اب تکمیل کر مجھے
~~~
No comments:
Post a Comment