یہ دل بھُلاتا نہیں ہے محبتیں اُس کی
پڑی ہُوئی تھیں مُجھے کِتنی عادتیں اُس کی
یہ میرا سارا سَفر اُس کی خوشبوؤں میں کٹا
مجھے تو راہ دکھاتی تھیں چاہتیں اُس کی
گِھری ہُوئی ہوں میں چہروں کی بھیڑ میں لیکن
کہیں نظر نہیں آتیں شباہتیں اُس کی
مَیں دُور ہونے لگی ہوں تو ایسا لگتا ہے
کہ چھاؤں جیسی تھیں مجھ پر رفاقتیں اُس کی
یہ کِس گلی میں یہ کِس شہر میں نِکل آئے
کہاں پہ رہ گئیں لوگو صداقتیں اُس کی
میں بارشوں میں جُدا ہو گئی ہوں اُس سے مگر
یہ میرا دل، مِری سانسیں امانتیں اُس کی
نوشی گیلانی
No comments:
Post a Comment