پوچھتا ہے نہ مجھے بات بتاتا ہے کوئی
اجنبی ہونے کا احساس دلاتا ہے کوئی
کیا خبر کون سی دنیا کا سفر کرنا ہے
خواب در خواب مجھے پاس بلاتا ہے کوِئی
بھیگے رستوں پہ ترے ساتھ ٹہلنا تھا مجھے
ایسے موسم میں بھلا چھوڑ کے جاتا ہے کوئی
کبھی ہوتا تھا طبیعت میں وہ بے ساختہ پن
اب تکلف میں تعلق کو نبھاتا ہے کوئی
شعر کہتا ہوں تو پیغام پہنچ جاتا ہے
مجھ سے ملنے کے لیے دور سے آتا ہے کوئی
کاشف غلام رسول
No comments:
Post a Comment