اپنے کیے پہ آپ ہی پچھتا رہی ہوں میں
باہر گناہ دیکھ کے گھبرا رہی ہوں میں
ہوتی جو پائیدار تو کرتی نہ جانے کیا
نا پائیدار وعدوں پر اِترا رہی ہوں میں
دل کی کشش نے قوتِ پرواز دی مجھے
اپنی ہوا میں آپ اُڑی جا رہی ہوں میں
ویسے تو زندہ دل ہوں زمانے کی نظر میں
اپنے ہی دل میں آپ گھلی جا رہی ہوں میں
جانا تو اِک دن ہے زمانے کو چھوڑ کر
لیکن وفائے شوق دیئے جا رہی ہوں میں
No comments:
Post a Comment