رَچی ہوئی ہے ہر اِک لفظ میں تیری خوشبو
تیری وفا کی مہک تیرے پیار کی خوشبو
آج تک تیری محبت کا نشاں جاری ہے
پھول باقی نہیں تیری وفا کی خوشبو
نہ کوئی خواب ہمارے ہیں نہ یہ تعبیریں
ہم تو اس دل میں بسا لیتے ہیں تیری خوشبو
نہ کوئی قافلہ ہے اور نہ کوئی ہے رہبر
کتنی پرکیف ہے یادوں کی یہ تیری خوشبو
ہمارے دل میں بھی جلتے رہے یادوں کے چراغ
ہم نے ہر طرح بسا رکھی ہے تیری خوشبو
No comments:
Post a Comment