تُم بھی چاہت میں وہی پہلے سی شِدّت لاؤ میں بھی گُزرے ہوئے لمحوں کو بُلا لیتی ہوں
~~~
ہائے وہ دھڑکنوں سے بھری ساعتیں مجیدؔ میں ان کو دیکھتا تھا، کوئی دیکھتا نہ تھا
~~~
یہ جو ہچکیاں مسلسل مجھے آ رہی ہیں “عالم” کوئی لے رہا ہے شاید میرا نام چُپکے چُپکے
~~~
میں چاہتا ہوں تیرے بازوؤں میں مر جاؤں یہ سانحہ کہ تیرے بعد بھی تو ہونا ہے
یہ خود سپردگی اچھی نہیں کہ بعد اس کے کسی کو جسم سے آزاد بھی تو ہونا ہے
~~~
آغوش میں لوں، پاؤں پڑوں، کھینچ لوں دامن ہاتھ آئے جو تجھ سا اسے چھوڑا نہیں جاتا
~~~
کوئی دقت نہیں ہے اگر تم کو الجھا سا لگتا ہوں
میں پہلی بار ملنے میں سب کو ایسا لگتا ہوں
~~~
No comments:
Post a Comment