بےبسی، درد اور غم کا ہجوم شکر ہے یہ جہان فانی ہے
~~~
وقت کی ریت پہ، کُچھ میرے نام سا لکھ کے چھوڑ گیا، تُو کہاں؟؟؟
~~~
پا کر کھوۓ ہوۓ انسانوں کے خسارے
قبروں تک ساتھ جاتے ہیں
~~~
کبھی کبھی ہمیں دنیا حسین لگتی تھی کبھی کبھی تری آنکھوں میں پیار دیکھتے تھے
~~~
کبھی جو شدت محرومی میں تمہارے بعد کسی سے لپٹیں تو کاش وہ بدلحاظ نہ ہو
~~~
کتابوں میں بسی خوشبو کی مانند
سانس ساکن تھی
~~~
ہم فنا ہوگئے ان کی آنکھیں دیکھ کر نہ جانے آئینہ کیسے دیکھتے ہونگے
~~~
کندھا تیرا، سر میرا
پاگل سی ہوا، تم اور میں
~~~
جو کسی ایک سے مخلص ہوں
وہ ہر ایک کے دیونے نہیں ہوتے
~~~
جب تنہایاں عروج پر ہوں
تب دلاسے عذاب لگتے ہیں
~~~
میں اُسکے لہجے پہ رائے بھی دوں تو کیسے دوں وہ شخص مجھ سے ضرورت کے وقت بولتا ہے
~~~
اب تو کچھ بھی نہیں رہا دل میں
پہلے افسوس بھی تھا ،، حیرت بھی تھی
~~~
ہم فقیروں سے دوستی کر لو گر سیکھا دیں گے بادشاہی کے
~~~
میں تیرے بعد ذرا سوچ کدھر جاوں گا کون لیتا ہے کسی اور کا چھوڑا ہوا دکھ
~~~
عین ممکن ھے وہ پلٹ آئے میرا ایمان معجزوں پر بھی ھے
~~~
انسان بے داغ بھی ہو تو داغ لگانے والے ہزار ہوتے ہیں
~~~
رنگوں میں وہ رنگ کہاں جو رنگ لوگ بدلتے ہیں
~~~
تمام پارسائیاں چھوڑ کر آؤ اپنا گریباں دیکھتے ہیں
~~~
اپنی آنکھوں سے کہ دو خاموش رہیں آج میں تم سے جھگڑا کرنے آیا ھوں
~~~
سُنی سُنائی پر لشکر کشی سے بہتر تھا تُو دیکھ لیتا مجھ سے گفتگو کر کے
~~~
صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں میں تیرا حسن تیرے حسنِ بیاں تک دیکھوں
~~~
شامل ہوا تھا خون میں جذبات کی طرح بچھڑا تو میری روح کا سرطان بن گیا
~~~
No comments:
Post a Comment