پھر بانسری بجی ہے کہیں درد سے بھری
پھر رو پڑی ہیں میرے خیالوں کی شوخیاں
~~~
واقف ہیں ہر ایک -- پارسا سے
ہم خود بهی تو پارسا رہے ہیں
~~~
مجھ میں پیوست ہو تم یوں کہ زمانے والے
میری مٹی سے میرے بعد نکالیں گے تمہیں
~~~
آج بس غور سے سنا میں نے
میرے لہجے میں بولتا ہوا تُو
~~~
وہ جس نے توڑ دیا جام آرزو واصف
اسی کے نام سے منسوب ہیں مرے اشعار
~~~
تمہاری یاد میں کعبہ بنا ہوا ہے دل
نگاہِ شوق کے سجدے بهی بے وضو نہ ہوئے
~~~
اہنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے مجھ کو
میں ہوں تیرا تو نصیب اپنا بنا لے مجھ کو
میں جو کانٹا ہوں تو چل مجھ سے بچا کر دامن
میں ہوں گر پھول تو جُوڑے میں سجا لے مجھ کو
میں کُھلے در کے کسی گھر کا ہوں ساماں پیارے
تو دبے پاؤں کبھی آ کے چرا لے مجھ کو
ترکِ الفت کی قسم بھی کوئی ہوتی ہے قسم
تو کبھی یاد تو کر بھولنے والے، مجھ کو
مجھ سے تُو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی
یہ تری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو
میں سمندر بھی ہوں موتی بھی ہوں غوطہ زن بھی
کوئی بھی نام مرا لے کے بلا لے مجھ کو
تو نے دیکھا نہیں آئینے سے آگے کچھ بھی
خود پرستی میں کہیں تو نہ گنوا لے مجھ کو
کل کی بات اور ہے میں اب سا رہوں یا نہ رہوں
جتنا جی چاہے ترا، آج ستا لے مجھ کو
باندھ کر سنگِ وفا کر دیا تو نے غرقاب
کون ایسا ہے جو اب ڈھونڈ نکالے مجھ کو
خود کو میں بانٹ نہ ڈالوں کہیں دامن دامن
کر دیا تو نے اگر میرے حوالے مجھ کو
بادہ پھر بادہ ہے میں زہر بھی پی جاؤں قتیل
شرط یہ ہے کوئی بانہوں میں سنبھالے مجھ کو
~~~
No comments:
Post a Comment