یہ کب کہا ہے کہ جی بھر کے ہر کسی کو نہ دیکھ
سبھی کو دیکھ مگر جاتے اجنبی کو نہ دیکھ
تبھی سے آنکھ کا مرکز زمین ٹھہری ہے
کسی نے مجھ سے کہا تھا کہ اب کسی کو نہ دیکھ
صدائیں دیتا ہے بپھرا چناب راتوں کو
کہ زندگی سے ہے ملنا تو زندگی کو نہ دیکھ
جو تجھ کو شعر سناتا ہوں بات کرتا ہوں
خدارا بات سمجھ شوق شاعری کو نہ دیکھ
راکب مختار
No comments:
Post a Comment